۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
سربراہ اسلامی تحریک پاکستان حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی

حوزہ/سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں جس نظام کے تحت کار سرکار چلایاجارہاہے یہ بوسیدہ اور فاسد نظام ہے ، بہتری کےلئے کبھی ایک قسم کی جمہوریت، کبھی نئی شکل کی ا ٓمریت اور کبھی تنبیہی جمہوریت کا سہارا لیاگیا مگر یہ تمام تجربات ناکام ہوچکے ہیں ، ملکی کامیابی کےلئے متحد ہوکر آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہوگا.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں جس نظام کے تحت کار سرکار چلایاجارہاہے یہ بوسیدہ اور فاسد نظام ہے ، بہتری کےلئے کبھی ایک قسم کی جمہوریت، کبھی نئی شکل کی ا ٓمریت اور کبھی تنبیہی جمہوریت کا سہارا لیاگیا مگر یہ تمام تجربات ناکام ہوچکے ہیں ، ملکی کامیابی کےلئے متحد ہوکر آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہوگا، آئیے مل کر آئین پر اس کی رو ح کے مطابق عمل کرنے کا عہد کریں ، مخلوق خدا کی خاطر اس گلے سڑے نظام میں حقیقی تبدیلی کےلئے جدوجہد کریںکیونکہ فاسد نظام نے ریاست کے ساتھ عوام کو بھی تباہ و برباد کردیاہے، نت نئے شاخسانے سر اٹھاتے ہیں ، جب تک جامع اصلاحات نہیں کی جائیںگی صورتحال بہتر ہونا مشکل ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے ملک کی مجموعی صورتحال ، عوام کی پست حالی ،بیڈ گورننس سمیت دیگر امور پر مختلف تنظیموں عہدیداروں ، سیاستدانوں اور دیگر سماجی وفود سے گفتگو اور اپنا تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ جب بھی حکومت تبدیل ہوئی تو بہت زیادہ واویلا کیاگیا کہ اب نظام کودرست کیا جائےگا، ریاست کی عملداری یقینی بنائی جائےگی، گورننس کے ساتھ عوام کا معیار زندگی بھی بلند کیا جائےگا، شفاف احتساب اور انصاف ہر شخص کی دہلیز تک پہنچایاجائےگا ، بہت خوش کن نعرے ، نغمے اور نظمیں بھی متعارف کرائی گئیں مگر سب کچھ لاحاصل ، کبھی جمہوریت، کبھی آمریت اور اب تنبیہی جمہوریت، یہ آنکھ مچولی اب ختم ہونی چاہیے کیونکہ یہ تجربات ناکام ہوچکے ہیں ، مسائل کی اصل وجہ نظام کی حقیقت پسندانہ جامع اصلاح ہے جب تک گلے سڑے پرانے اور فاسد سسٹم کے ساتھ معاملات کو چلایا جائیگا آئے روز نئے نئے شاخسانے سراٹھاتے رہیں گے، ہر سال بجٹ پیش کیا جاتا مگر شعبوں میں اصلاح کے لئے خطیر رقوم مختص کی جاتی ہیں مگر یہ سب جاتا کہاں ہے؟عوام کا معیار زندگی کیا واقعی بلند ہوا؟ شاہراہوں کی صورتحال کیا پہلے سے بہتر ہوئی یا ابتر؟نظام انصاف کیا واقعی انصاف فراہم کرنے کے قابل ہے؟ تعلیم کے زیور سے کیا غریب اور مزدور کے بچے آراستہ ہورہے ہیں؟ شعبہ صحت میں کیا ہم نے ترقی کرلی؟ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں کیا ہم آگے نکل گئے؟اکیسویں صدی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا نئی ایجادات ہم کرسکے ہیں؟ خطے کے ممالک کے ساتھ ترقی کی رفتار میں ہم آگے بڑھے یا پھر معاشی بدحالی کے باعث پیچھے چلے گئے؟ یہ وہ سوالات ہیں جو ہر سنجیدہ شخصیت کے ذہن میں ابھرتے ہیں اور بعض اوقات زبان پر بھی آتے ہیں یہ تمام اہداف حاصل نہ کرنے کی اصل وجہ کیاہے؟بنیادی وجہ نظام کا بوسیدہ، فاسد اور اور گلا سڑا ہونا ہے جس کی جامع اصلاح انتہائی ضروری ہے ۔
قرآن کریم کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ریاست مدینہ کے حوالے سے قرآن پاک سے رہنمائی لی جائے ، اچھائی کو پھیلانے اور برائی کے خاتمے، عوام کی فلاح کےلئے ا قدامات اٹھائے جانے ضروری ہیں۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علا مہ سید ساجد علی نقوی نے تمام سنجیدہ فکر ریاستی و سیاسی شخصیات کو دعوت دیتے ہوئے کہاکہ آئیے مل کرآئین پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنے کا تجدید عہد کریں، مخلوق خدا کی خاطر اس گلے سڑے نظام میں حقیقی تبدیلی کےلئے اپنی توانائیاں بروئے کار لائیں تاکہ جہاں ریاست کی عملداری قائم ہو وہاں ملک ترقی کرے اور عوام کا معیار زندگی حقیقی معنوں میں بلند ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .